*گوشہ سالکین*
👅 *زبان ایک عظیم نعمت ہے* 👅
╮•┅═ـ❁🏕❁ـ═┅•╭
یہ زبان جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائی ہے، اس میں ذرا غور تو کرو کہ یہ کتنی عظیم نعمت ہے، یہ کتنا بڑا انعام ہے، جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرما دیا۔ اور بولنے کی ایسی مشین عطا فرما دی کہ جو پیدائش سے لے کر مرتے دم تک انسان کا ساتھ دے رہی ہے، اور چل رہی ہےـ اور اس طرح چل رہی ہے کہ آدمی نے ادھر ذرا ارادہ کیا، ادھر اس نے کام شروع کر دیا- اب چونکہ اس مشین کو حاصل کرنے کے لئے کوئی محنت اور مشقت نہیں کی، کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوا، اس لئے اس نعمت کی قدر معلوم نہیں ہوتی اور جو نعمت بھی بیٹھے بٹھائے بے مانگے مل جاتی ہے اس کی قدر نہیں ہوتی- اب یہ زبان بھی بیٹھے بٹھائے مل گئ، اور مسلسل کام کر رہی ہے، ہم جو چاہتے ہیں اس زبان سے بول پڑتے ہیں، اس نعمت کی قدر ان لوگوں سے پوچھیں جو اس نعمت سے محروم ہیں، زبان موجود ہے مگر؛ بولنے کی طاقت نہیں ہے، آدمی کوئی بات کہنا چاہتا ہے مگر؛ کہہ نہیں سکتا، دل میں جذبات پیدا ہو رہے ہیں مگر؛ ان کا اظہار نہیں کرسکتا، اس سے پوچھو وہ بتائے گا کہ زبان کتنی بڑی نعمت ہے، اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا انعام ہے۔
❁ *اگر زبان بند ہو جائے* ❁
اس بات کا ذرا تصور کرو کہ خدا نہ کرے اس زبان نے کام کرنا بند کر دیا اور اب تم بولنا چاہتے ہو لیکن؛ نہیں بولا جاتا، اس وقت کیسی بے چارگی اور بے بسی کا عالم ہوگا۔
میرے ایک عزیز جن کا ابھی حال ہی میں اپریشن ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اپریشن کے بعد کچھ دیر اس حالت میں گزری کہ سارا جسم بے حس تھا، پیاس شدید لگ رہی تھی سامنے آدمی موجود ہیں، میں اس سے کہنا چاہتا ہوں کہ تم مجھے پانی پلا دو لیکن؛ زبان نہیں چلتی، آدھا گھنٹہ اسی طرح گزر گیا بعد میں وہ کہتے تھے میری پوری زندگی میں وہ آدھا گھنٹہ جتنا تکلیف دہ تھا، ایسا وقت کبھی میرے اوپر نہیں گزرا تھا۔
❁ *زبان اللہ کی امانت ہے* ❁
اللہ تعالیٰ نے زبان اور دماغ کے درمیان ایسا کنکشن رکھا ہے کہ جیسے ہی دماغ نے یہ ارادہ کیا کہ فلاں کلمہ زبان سے نکالا جائے، اسی لمحے زبان وہ کلمہ ادا کر دیتی ہے۔ اور اگر انسان کے اوپر چھوڑ دیا جاتا کہ تم خود اس زبان کو استعمال کرو، تو اس کے لئے پہلے یہ علم سیکھنا پڑا کہ زبان کی کس حرکت سے ”الف“ نکالیں۔ زبان کو کہاں لے جاکر ”ب“ نکالیں تو پھر انسان ایک مصیبت میں مبتلا ہو جاتا، لیکن اللہ تعالٰی نے فطری طور پر انسان کے اندر یہ بات رکھ دی کہ جو لفظ وہ زبان سے ادا کرنا چاہ رہا ہے تو بس ارادہ کرتے ہی فوراً وہ لفظ زبان سے نکل جاتا ہے لیکن؛ اب ذرا اس کو استعال کرتے ہوئے یہ تو سوچو کہ کیا تم خود یہ مشین خرید کر لے آئے تھے؟ نہیں، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، اس نے تمہیں عطا کی ہے، یہ تمہاری ملکیت نہیں، بلکہ تمہارے پاس امانت ہے اور جب ان کی دی ہوئی امانت ہے تو پھر یہ بھی ضروری ہے کہ اس کو ان کی رضا کے مطابق استعمال کیا جائے، یہ نہ ہو کہ جو دل میں آیا، بَک دیا بلکہ جو بات اللہ تعالٰی کے احکام کے مطابق ہے، وہ نکالو اور جو بات اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق نہیں وہ بات مت نکالو - یہ سرکاری مشین ہے، اِس کو اس کی مرضی کے مطابق استعمال کرو۔
❁ *زبان پرتالہ ڈال لو* ❁
ایک صاحب میرے والد ماجد حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں آیا کرتے تھے، لیکن کوئی اصلاحی تعلق قائم نہیں کیا تھا، بس ویسے ہی ملنے کے لئے آجایا کرتے تھے، اور جب باتیں شروع کرتے تو پھر رکنے کا نام نہ لیتے، ایک قصہ بیان کیا، وہ ختم ہوا تو دوسرا قصہ سنانا شروع کر دیا، حضرت والد صاحب برداشت کرتے رہتے تھے، ایک روز انہوں نے حضرت والد صاحب سے درخواست کی میں آپ سے اصلاحی تعلق قائم کرنا چاہتا ہوں، حضرت والد صاحب نے قبول کر لیا، اور اجازت دے دی، اس کے بعد انہوں نے کہا کہ حضرت مجھے کوئی وظیفہ پڑھنے کے لئے بتادیں میں کیا پڑھا کروں؟ حضرت والد صاحب نے فرمایا کہ تمہارا ایک ہی وظیفہ ہے اور وہ یہ کہ اس زبان پر تالہ ڈال لو، اور یہ زبان جو ہر وقت چلتی رہتی ہے، اس کو قابو میں کرو، تمہارے لئے اور کوئی وظیفہ نہیں ہے چنانچہ انہوں نے جب زبان کو قابو میں کیا، تو اسی کے ذریعہ ان کی اصلاح ہوگئی-
📚اصلاحی خطبات ج۴ ص۱۴۵ - ۱۵۲📚
✍شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں